حضور ﷺ کی عظمت کا تذکرہ یوں بیان کیا جائےکہ قلوب و اذہان سراپا اطاعت و محبت میں محو ہو جائیں: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
جب اُمت کو حضور نبی اکرم ﷺ کی اطاعت و اتباع سے جوڑنا مقصود ہو تو آقا ﷺ کی عظمت و شان کا بار بار ذکر ناگزیر ہے: صدر منہاج القرآن
حضور نبی اکرم ﷺ کی خصوصیات و امتیازات آپ ﷺ کو تمام انبیاء و رسل سے افضل و اعلیٰ بناتی ہیں۔ آپ ﷺ کی رحمتِ عامہ، اخلاقِ کاملہ، سیرتِ بے مثل، اور لامحدود کمالات وہ جوہر ہیں جو آپ کو ہر دور اور ہر قوم کے لیے مرکزِ ہدایت اور سرچشمۂ نور بنا دیتے ہیں۔ نبوتِ محمدی ﷺ کی خصوصیات یہ ہیں کہ وہ آفاقی، ابدی اور جامع ہیں؛ نہ کسی قوم یا خطے تک محدود، نہ ہی کسی زمانے کی قید میں مقید، بلکہ تمام انسانیت کے لیے قیامت تک ہدایت کا کامل سرچشمہ ہیں۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی خصوصیات یہ ہیں کہ آپ ﷺ سراپا رحمت، اخلاقِ مجسم اور کامل انسانیت کا پیکر ہیں۔ آپ ﷺ کے امتیازات میں جامعیتِ شریعت، کمالِ سیرت، وسعتِ رحمت اور انسانیت کے ہر پہلو کے لیے رہنمائی شامل ہے۔ یوں نبوتِ محمدی ﷺ اور ذاتِ محمدی ﷺ کی خصوصیات مل کر ایک ایسا کامل نظام عطا کرتی ہیں جو عقل کو تسکین، دل کو سکون اور روح کو ہدایت بخشتا ہے۔
حضور نبی اکرم ﷺ کی خصوصیات
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے تاجدارِ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: اللہ رب العزت نے حضور نبی اکرم ﷺ کو دو طرح کی خصوصیات اور کمالات سے نوازا۔ ایک خصوصیات کی قِسم وہ ہے جو حضور ﷺ کی دیگر انبیاء و رسل کے ساتھ مشترک ہے۔ یعنی اللہ رب العزت نے اُن خصوصیات سے دیگر رُسل و انبیاء کو بھی حصہ عطا فرمایا ہے اور تاجدارِ کائنات ﷺ کو بھی حصہ عطا فرمایا ہے۔ خصوصیات کی ایک قسم وہ ہے جو صرف اور صرف تاجدارِ کائنات ﷺ کو ہی اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی اور اُس کی مثل اللہ تعالیٰ نے دیگر انبیاء و رسل کو وہ خصوصیات عطا نہ فرمائیں۔ اس لیے تمام ائمہ و محدثین اِن دو اَقسام میں حضور نبی اکرم ﷺ کی خصوصیات کو تقسیم کرتے ہیں۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خصوصیات کے متعلق بیان کرتے ہوئے کہا کہ: خصائص حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ طیبہ کے اندر ایک بہت بڑا مضمون ہے، جس پر گذشتہ ہزار سال میں کثیر کتب تصنیف کی گئی ہیں اور اس موضوع اور مضمون کو خصائصِ مصطفی ﷺ کا عنوان دیا جاتا ہے۔ ائمہ و محدثین اِس مضمون کے تحت آقا ﷺ کی حیاتِ مبارکہ سے ایسی خصوصیات کو جمع کرتے ہیں جن سے حضور ﷺ کی شانِ اقدس کا رفعت و بلندی کا تذکرہ ہو، اور باقی انبیاء کرام میں آقا ﷺ کی خصوصیات کو اجاگر کرتی ہوں۔ ایسے تذکار کو جمع کر کے خصائصِ مصطفیٰ ﷺ کا نام دیا گیا۔
حضور ﷺ کی خصوصیات بیان کرنا کیوں ضروری ہے؟
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ: ہر شخص کی قدر و منزلت اور اُس کے مرتبے
کا اندازہ در حقیقت اُس کے محاسن اور فضائل سے ہی لگایا جا سکتا ہے۔ جب بھی کسی انسان
کی قدر و منزلت بیان کی جاتی ہے یا لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس کا مقام و مرتبہ کیا
ہے، تو اس کے محاسن، خصائص اور امتیازات کا ذکر کیا جاتا ہے۔ یہی ذکر سننے والے کو
اصل آگہی بخشتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سننے والے کے دل میں احترام اور تعظیم
کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ جب کسی کے فضائل و کمالات اور عظمت و رفعت کا بیان ہوتا ہے
تو دل پر ایک رعب طاری ہوتا ہے، پھر دل جھک جاتا ہے اور وہ اُس کی بات سننے پر آمادہ
ہو جاتا ہے۔ بالآخر یہ کیفیت اُسے اتباع و اطاعت کے تعلق میں مضبوطی سے جوڑ دیتی ہے۔
اسی لیے ضروری ہے کہ جب امت کو حضور نبی اکرم ﷺ کی ذات سے اطاعت و اتباع کے رشتے میں
جوڑنا ہو تو آقا ﷺ کی عظمت و رفعت کا بار بار ذکر کیا جائے۔ آپ ﷺ کی شان و امتیازی
عظمت اس انداز سے بیان کی جائے کہ لوگ دل و جان سے، سوچ اور فکر کے اعتبار سے آپ ﷺ
کی اطاعت و محبت میں ڈھل جائیں اور پختہ وابستگی اختیار کر لیں۔
یہ اسی وقت ممکن ہے جب آقا ﷺ کی مقدس تعلیمات کا فیض ایک انسان اپنی زندگی میں عملی طور پر شامل کرے۔ اگر کوئی شخص کسی کی امتیازی خصوصیات اور فضائل و کمالات سے متاثر ہی نہ ہو تو وہ اُس کے کلام اور عطا کردہ تعلیمات سے کیسے متاثر ہوگا؟ اور اگر وہ متاثر نہ ہو تو ان تعلیماتِ مصطفوی ﷺ کو اپنی زندگی میں کیسے اپنا سکے گا؟ اسی لیے ائمہ و علمائے امت نے فضائل و خصائصِ مصطفی ﷺ پر بہت کچھ لکھا اور کثرت سے کلام کیا۔ آج بھی علماء اور اولیاء آقا ﷺ کی خصوصیات و امتیازات پر خطابات اور مجالس کا اہتمام کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ دلوں اور اذہان میں آقا ﷺ کی عظمت و رفعت کا نقش اُتر سکے۔
حضور نبی اکرم ﷺ کے خصائص کی اَقسام
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خصائصِ مصطفیٰ ﷺ کے متعلق بیان کرتے ہوئے کہا کہ: جب ہم آقا ﷺ کے خصائص کا تذکرہ کرتے ہیں تو وہ عمومًا دو اَقسام میں ہوتے ہیں۔
۱۔ آقا ﷺ کے خَلقی خصائص ہیں۔
۲۔ آقا ﷺ کے خُلقی خصائص ہیں۔
خَلقی خصائص سے مراد وہ اوصاف ہیں جو اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺ کی تخلیق میں عطا فرمائے، جیسے آپ ﷺ کا سراپا حسن، مبارک صورت، روشن آنکھیں اور خوشبو دار زلفیں۔ دوسری قسم آپ ﷺ کے اخلاقِ عالیہ ہیں، جنہوں نے دشمنوں کو بھی متاثر کیا۔ یعنی ظاہری سراپا خَلقی خصائص ہیں اور اعلیٰ اخلاق خُلقی خصائص۔ انہی دونوں پہلوؤں پر محدثین اور ائمہ نے کثرت سے آقا ﷺ کا ذکر کیا ہے۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں ’’الموسوعۃ القادریۃ‘‘ سے متعلق کہا کہ: شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس موسوعہ میں نہایت شاندار انداز سے 14 کتابوں کے ذریعے 14 بڑے فتنوں کا ردّ کیا ہے۔ اس کی پہلی جلد حجیتِ حدیث و سنت پر ہے۔ موجودہ دور کا ایک بڑا فتنہ یہ ہے کہ بعض لوگ مختلف طریقوں سے حدیثِ رسول ﷺ کی حجیت کو چیلنج کرتے ہیں، تاکہ لوگوں کا تعلق اور ناطہ حدیث و سنت سے ٹوٹ جائے۔ وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ صرف قرآن کافی ہے، حالانکہ قرآن کی صحیح شرح اور تفسیر تو حدیثِ نبوی ﷺ ہی عطا کرتی ہے۔ یوں یہ لوگ غیر محسوس طریقے سے امت کو حدیث سے دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ شیخ الاسلام نے اس موسوعہ کے ذریعے ان تمام فتنوں کا بھرپور سدّباب کیا ہے۔
حاصلِ کلام
حضور نبی اکرم ﷺ کی شان و عظمت اور آپ ﷺ کے خصائص و امتیازات کا تذکرہ محض علمی موضوع نہیں بلکہ ایمان کی بنیاد اور اطاعتِ مصطفی ﷺ کی روح ہے۔ جب انسان آپ ﷺ کے فضائل، کمالات اور امتیازی خصوصیات کو جانتا اور سنتا ہے تو اس کے دل میں حضور نبی اکرم ﷺ کی تعظیم و محبت پیدا ہوتی ہے جو بالآخر اُسے اتباع و اطاعت کے رشتے میں مضبوطی سے جوڑ دیتی ہے۔ اسی لیے ائمہ و محدثین نے خصائصِ مصطفی ﷺ پر کثیر کتب تصنیف کیں اور آج بھی علماء و اولیاء اسی پیغام کو عام کرتے ہیں تاکہ اُمت کے قلوب و اذہان میں آقا ﷺ کی عظمت و رفعت راسخ ہو۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ’’الموسوعۃ القادریۃ‘‘ کے ذریعے دورِ حاضر کے فتنوں کا علمی ردّ کیا اور امت کو یہ باور کرایا کہ قرآن و سنت لازم و ملزوم ہیں، اور حقیقی ہدایت اسی وقت میسر آتی ہے جب تعلیماتِ مصطفی ﷺ کو زندگی کا حصہ بنایا جائے۔
تبصرہ